احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ أُمِّ الْوَلَدِ:
باب: ام ولد کا بیان۔
قال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم، من اشراط الساعة ان تلد الامة ربها.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2533
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:"إن عتبة بن ابي وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابي وقاص ان يقبض إليه ابن وليدة زمعة، قال عتبة: إنه ابني، فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الفتح اخذ سعد ابن وليدة زمعة، فاقبل به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، واقبل معه بعبد بن زمعة، فقال سعد: يا رسول الله، هذا ابن اخي، عهد إلي انه ابنه، فقال عبد بن زمعة: يا رسول الله، هذا اخي ابن وليدة زمعة ولد على فراشه، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابن وليدة زمعة، فإذا هو اشبه الناس به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هو لك يا عبد بن زمعة من اجل انه ولد على فراش ابيه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: احتجبي منه يا سودة بنت زمعة مما راى من شبهه بعتبة، وكانت سودة زوج النبي صلى الله عليه وسلم".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے۔ پھر جب فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) تشریف لائے، تو سعد رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو لے لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ بھی ساتھ تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے، انہوں نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے۔ جو زمعہ (میرے والد) کی باندی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے فراش پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے عبد بن زمعہ! یہ تمہاری پرورش میں رہے گا۔ کیونکہ بچہ تمہارے والد ہی کے فرش پر پیدا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ اے سودہ بن زمعہ! اس سے پردہ کیا کر یہ ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں۔

Share this: