احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

64: 64- بَابُ هَلْ يَزُورُ صَاحِبَهُ كُلَّ يَوْمٍ أَوْ بُكْرَةً وَعَشِيًّا:
باب: کیا اپنے ساتھی کی ملاقات کے لیے ہر دن جا سکتا ہے یا صبح اور شام ہی کے اوقات میں جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6079
حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، وقال الليث حدثني عقيل، قال ابن شهاب، فاخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: لم اعقل ابوي إلا وهما يدينان الدين، ولم يمر عليهما يوم إلا ياتينا فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم طرفي النهار بكرة وعشية، فبينما نحن جلوس في بيت ابي بكر في نحر الظهيرة قال قائل: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ساعة لم يكن ياتينا فيها، قال ابو بكر: ما جاء به في هذه الساعة إلا امر، قال:"إني قد اذن لي بالخروج".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں معمر نے، ان سے زہری نے (دوسری سند) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین اسلام کا پیرو پایا اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح و شام تشریف نہ لاتے ہوں، ایک دن ابوبکر رضی اللہ عنہ (والد ماجد) گھر میں بھری دوپہر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، یہ ایسا وقت تھا کہ اس وقت ہمارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کا معمول نہیں تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے کہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا کسی خاص وجہ ہی سے ہو سکتا ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے مکہ چھوڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔

Share this: