احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: 33- بَابُ الرُّقَى بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ:
باب: سورۃ الفاتحہ سے دم کرنا۔
ويذكر عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم
‏‏‏‏ اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت کی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5736
حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه:"ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اتوا على حي من احياء العرب فلم يقروهم، فبينما هم كذلك إذ لدغ سيد اولئك، فقالوا: هل معكم من دواء او راق، فقالوا: إنكم لم تقرونا ولا نفعل حتى تجعلوا لنا جعلا، فجعلوا لهم قطيعا من الشاء، فجعل يقرا بام القرآن، ويجمع بزاقه، ويتفل، فبرا فاتوا بالشاء، فقالوا: لا ناخذه حتى نسال النبي صلى الله عليه وسلم، فسالوه فضحك، وقال: وما ادراك انها رقية خذوها واضربوا لي بسهم".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوبشر نے، ان سے ابوالمتوکل نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ در حالت سفر عرب کے ایک قبیلہ پر گزرے۔ قبیلہ والوں نے ان کی ضیافت نہیں کی کچھ دیر بعد اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا، اب قبیلہ والوں نے ان صحابہ سے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑنے والا ہے۔ صحابہ نے کہا کہ تم لوگوں نے ہمیں مہمان نہیں بنایا اور اب ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اس کی مزدوری نہ مقرر کر دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے چند بکریاں دینی منظور کر لیں پھر (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے اور اس پر دم کرنے میں منہ کا تھوک بھی اس جگہ پر ڈالنے لگے۔ اس سے وہ شخص اچھا ہو گیا۔ چنانچہ قبیلہ والے بکریاں لے کر آئے لیکن صحابہ نے کہا کہ جب تک ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لیں یہ بکریاں نہیں لے سکتے پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ مسکرائے اور فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ سورۃ فاتحہ سے دم بھی کیا جا سکتا ہے، ان بکریوں کو لے لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ۔

Share this: