احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ دُخُولِ الْحَرَمِ وَمَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ:
باب: حرم اور مکہ شریف میں بغیر احرام کے داخل ہونا۔
ودخل ابن عمر، وإنما امر النبي صلى الله عليه وسلم بالإهلال لمن اراد الحج والعمرة، ولم يذكر للحطابين وغيرهم.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما احرام کے بغیر داخل ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا حکم ان ہی لوگوں کو دیا جو حج اور عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ لکڑی بیچنے کے لیے آنے والوں اور دیگر لوگوں کو ایسا حکم نہیں دیا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1845
حدثنا مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه:"ان النبي صلى الله عليه وسلم وقت لاهل المدينة، ذا الحليفة، ولاهل نجد، قرن المنازل، ولاهل اليمن يلملم هن لهن، ولكل آت اتى عليهن من غيرهم ممن اراد الحج والعمرة، فمن كان دون ذلك، فمن حيث انشا حتى اهل مكة من مكة".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذو الحلیفہ کو میقات بنایا، نجد والوں کے لیے قرن المنازل کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔ یہ میقات ان ملکوں کے باشندوں کے لیے ہے اور دوسرے ان تمام لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے ہو کر مکہ آئیں اور حج اور عمرہ کا بھی ارادہ رکھتے ہوں، لیکن جو لوگ ان حدود کے اندر ہوں تو ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہی ہے۔

Share this: