احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

68: 68- بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ:
باب: مسکرانا اور ہنسنا۔
وقالت فاطمة عليها السلام اسر إلي النبي صلى الله عليه وسلم فضحكت وقال ابن عباس إن الله هو اضحك وابكى
اور فاطمہ علیہا السلام نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6084
حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رفاعة القرظي طلق امراته فبت طلاقها فتزوجها بعده عبد الرحمن بن الزبير، فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنها كانت عند رفاعة فطلقها آخر ثلاث تطليقات فتزوجها بعده عبد الرحمن بن الزبير، وإنه والله ما معه يا رسول الله إلا مثل هذه الهدبة، لهدبة اخذتها من جلبابها، قال: وابو بكر جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم، وابن سعيد بن العاص جالس بباب الحجرة ليؤذن له، فطفق خالد ينادي ابا بكر، يا ابا بكر الا تزجر هذه عما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ وما يزيد رسول الله صلى الله عليه وسلم على التبسم، ثم قال:"لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة، لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور طلاق رجعی نہیں دی۔ اس کے بعد ان سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں رفاعہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاقیں دے دیں۔ پھر مجھ سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا، لیکن اللہ کی قسم ان کے پاس تو پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں۔ (مراد یہ کہ وہ نامرد ہیں) اور انہوں نے اپنے چادر کا پلو پکڑ کر بتایا (راوی نے بیان کیا کہ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن العاص کے لڑکے خالد حجرہ کے دروازے پر تھے اور اندر داخل ہونے کی اجازت کے منتظر تھے۔ خالد بن سعید اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر کہنے لگے کہ آپ اس عورت کو ڈانتے نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی بات کہتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کے سوا اور کچھ نہیں فرمایا۔ پھر فرمایا، غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک تم ان کا (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کا) مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لیں۔

Share this: