احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللَّهُ مَوْلاَكُمْ وَهْوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ}:
باب: سورۃ التحریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہ بڑا جاننے والا بڑی حکمت والا ہے“۔
متى تجب الكفارة على الغني والفقير؟
‏‏‏‏ اور مالدار اور محتاج پر کفارہ کب واجب ہوتا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6709
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، قال: سمعته من فيه، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت، قال:"وما شانك ؟"، قال: وقعت على امراتي في رمضان، قال:"تستطيع تعتق رقبة ؟"، قال: لا، قال:"فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين ؟"، قال: لا، قال:"فهل تستطيع ان تطعم ستين مسكينا ؟"، قال: لا، قال:"اجلس"، فجلس، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، والعرق: المكتل الضخم، قال:"خذ هذا فتصدق به"، قال: اعلى افقر منا ؟ فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، قال:"اطعمه عيالك".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ان کی زبان سے سنا وہ حمید بن عبدالرحمٰن سے بیان کرتے تھے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، میں تو تباہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم ایک غلام آزاد کر سکتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا دو مہینے متواتر روزے رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ وہ صاحب بیٹھ گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ( «عرق» ایک بڑا پیمانہ ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے جا اور اسے پورا صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا، کیا اپنے سے زیادہ محتاج پر (صدقہ کر دوں)؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے اور آپ کے سامنے کے دانت مبارک دکھائی دینے لگے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بچوں ہی کو کھلا دینا۔

Share this: