احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلِهِ: {يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا}:
باب: آیت کی تفسیر ”قیامت کے دن اس کا عذاب کئی گنا بڑھتا ہی جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ کے لیے ذلیل ہو کر پڑا رہے گا“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4765
حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: قال ابن ابزى، سل ابن عباس، عن قوله تعالى:"ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93، وقوله: ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 حتى بلغ إلا من تاب سورة الفرقان آية 68 - 69، فسالته، فقال: لما نزلت، قال اهل مكة: فقد عدلنا بالله، وقد قتلنا النفس التي حرم الله إلا بالحق، واتينا الفواحش، فانزل الله: إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا إلى قوله غفورا رحيما سورة الفرقان آية 70".
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏» اور جو کوئی کسی مومن کو جان کر قتل کرے اس کی سزا جہنم ہے۔ اور سورۃ الفرقان کی آیت «‏‏‏‏لا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏» اور جس انسان کی جان مارنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر ہاں حق کے ساتھ «إلا من تاب‏» تک، میں نے اس آیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اہل مکہ نے کہا کہ پھر تو ہم نے اللہ کے ساتھ شریک بھی ٹھہرایا ہے اور ناحق ایسے قتل بھی کئے ہیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا تھا اور ہم نے بدکاریوں کا بھی ارتکاب کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا‏» کہ مگر ہاں جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک کام کرتا رہے، اللہ بہت بخشنے والا بڑا ہی مہربان ہے تک۔

Share this: