احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: 39- سورة الزُّمَرِ:
باب: سورۃ الزمر کی تفسیر میں۔
وقال مجاهد: افمن يتقي بوجهه: يجر على وجهه في النار، وهو قوله تعالى: افمن يلقى في النار خير ام من ياتي آمنا: يوم القيامة غير، ذي عوج: لبس، ورجلا سلما لرجل: مثل لآلهتهم الباطل والإله الحق، ويخوفونك بالذين من دونه: بالاوثان خولنا اعطينا، والذي جاء بالصدق: القرآن، وصدق به: المؤمن يجيء يوم القيامة، يقول: هذا الذي اعطيتني عملت بما فيه، وقال غيره: متشاكسون: الرجل الشكس العسر لا يرضى بالإنصاف ورجلا سلما، ويقال: سالما صالحا، اشمازت: نفرت، بمفازتهم: من الفوز، حافين: اطافوا به مطيفين بحفافيه بجوانبه، متشابها: ليس من الاشتباه ولكن يشبه بعضه بعضا في التصديق.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «يتقي بوجهه‏» سے یہ مراد ہے کہ منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹا جائے گا جیسے اس آیت میں فرمایا «أفمن يلقى في النار خير أم من يأتي آمنا‏» الایۃ۔ «ذي عوج‏» کے معنی شبہ والا۔ «ورجلا سلما لرجل‏» یہ ایک مثال ہے مشرکین کے معبودان باطلہ کی اور معبود برحق کی۔ «ويخوفونك بالذين من دونه‏» میں «من دونه‏» سے مراد بت ہیں (یعنی مشرکین اپنے جھوٹے معبودوں سے تجھ کو ڈراتے ہیں)۔ «خولنا» کے معنی ہم نے دیا۔ «والذي جاء بالصدق‏» سے قرآن مراد ہے اور «صدق‏» سے مسلمان مراد ہے جو قیامت کے دن پروردگار کے سامنے آ کر عرض کرے گا یہی قرآن ہے جو تو نے دنیا میں مجھ کو عنایت فرمایا تھا، میں نے اس پر عمل کیا۔ «متشاكسون‏»، «شكس» سے نکلا ہے «شكس» بدمزاج تکراری آدمی کو کہتے ہیں جو انصاف کی بات پسند نہ کرے۔ «سلما» اور «سالما» اچھے پورے آدمی کو کہتے ہیں۔ «اشمأزت‏» کے معنی نفرت کرتے ہیں، چڑتے ہیں۔ «بمفازتهم‏»، «فوز‏.‏‏» سے نکلا ہے مراد کامیابی ہے۔ «حافين‏» کے معنی گردا گرد اس کے چاروں طرف۔ «متشابها‏»، «اشتباه» سے نہیں بلکہ «تشابه» سے نکلا ہے یعنی اس کی ایک آیت دوسری آیت کی تائید و تصدیق کرتی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4810
حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج، اخبرهم، قال يعلى: إن سعيد بن جبير اخبره، عن ابن عباس رضي الله عنهما: ان ناسا من اهل الشرك كانوا قد قتلوا، واكثروا، وزنوا، واكثروا، فاتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن لو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فنزل: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون سورة الفرقان آية 68، ونزل: قل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله سورة الزمر آية 53".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے یعلیٰ بن مسلم نے بیان کیا، انہیں سعید بن جبیر نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ مشرکین میں بعض نے قتل کا گناہ کیا تھا اور کثرت سے کیا تھا۔ اسی طرح زناکاری بھی کثرت سے کرتے رہے تھے۔ پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں (یعنی اسلام) یقیناً اچھی چیز ہے، لیکن ہمیں یہ بتائیے کہ اب تک ہم نے جو گناہ کئے ہیں وہ اسلام لانے سے معاف ہوں گے یا نہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون‏» اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا اور کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی بھی جان کو قتل نہیں کرتے جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے، ہاں مگر حق کے ساتھ اور یہ آیت نازل ہوئی «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله‏» آپ کہہ دیں کہ اے میرے بندو! جو اپنے نفسوں پر زیادتیاں کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بیشک اللہ سارے گناہوں کو معاف کر دے گا۔ بیشک اللہ وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔

Share this: