احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: 63- بَابُ التَّعَاوُنِ فِي بِنَاءِ الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد بنانے میں مدد کرنا (یعنی اپنی جان و مال سے حصہ لینا کار ثواب ہے)۔
ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله شاهدين على انفسهم بالكفر اولئك حبطت اعمالهم وفي النار هم خالدون { 17 } إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم الآخر واقام الصلاة وآتى الزكاة ولم يخش إلا الله فعسى اولئك ان يكونوا من المهتدين { 18 } سورة التوبة آية 17-18
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ مشرکین کے لیے لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کی تعمیر میں حصہ لیں الآیہ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 447
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد العزيز بن مختار، قال: حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، قال لي ابن عباس ولابنه علي: انطلقا إلى ابي سعيد فاسمعا من حديثه، فانطلقنا فإذا هو في حائط يصلحه فاخذ رداءه فاحتبى، ثم انشا يحدثنا حتى اتى ذكر بناء المسجد، فقال: كنا نحمل لبنة لبنة، وعمار لبنتين لبنتين فرآه النبي صلى الله عليه وسلم فينفض التراب عنه، ويقول:"ويح عمار تقتله الفئة الباغية، يدعوهم إلى الجنة ويدعونه إلى النار"، قال: يقول عمار: اعوذ بالله من الفتن.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو۔ ہم گئے۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو (مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت) ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا، افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔

Share this: