احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

77: 77- بَابُ هَلْ يُخْرَجُ الْمَيِّتُ مِنَ الْقَبْرِ وَاللَّحْدِ لِعِلَّةٍ:
باب: باب کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد سے باہر نکالا جا سکتا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1350
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:"اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل حفرته، فامر به فاخرج، فوضعه على ركبتيه، ونفث عليه من ريقه، والبسه قميصه"، فالله اعلم , وكان كسا عباسا قميصا، قال سفيان: وقال ابو هارون: وكان على رسول الله صلى الله عليه وسلم قميصان، فقال له ابن عبد الله: يا رسول الله، البس ابي قميصك الذي يلي جلدك ؟ قال سفيان: فيرون ان النبي صلى الله عليه وسلم البس عبد الله قميصه مكافاة لما صنع.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ عمرو نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی (منافق) کو اس کی قبر میں ڈالا جا چکا تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنا کرتہ اسے پہنایا۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ (غالباً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجہ یہ تھی کہ) انہوں نے عباس رضی اللہ عنہ کو ایک قمیص پہنائی تھی (غزوہ بدر میں جب عباس رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے) سفیان نے بیان کیا کہ ابوہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال میں دو کرتے تھے۔ عبداللہ کے لڑکے (جو مومن مخلص تھے رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے والد کو آپ وہ قمیص پہنا دیجئیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کے قریب رہتی ہے۔ سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدل پہنا دیا جو اس نے عباس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا۔

Share this: