احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ قَوْلِهِ: {اللَّهُ الصَّمَدُ}:
باب: آیت «الله الصمد» کی تفسیر۔
والعرب تسمي اشرافها الصمد، قال ابو وائل: هو السيد الذي انتهى سودده.
‏‏‏‏ معنی اللہ بےنیاز ہے۔ عرب لوگ سردار اور شریف کو «صمد‏.‏» کہتے ہیں۔ ابووائل شقیق بن سلمہ نے کہا حد درجے سب سے بڑا سردار جو ہو اسے «صمد‏.‏» کہتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4975
حدثنا إسحاق بن منصور، قال: وحدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"قال الله: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، اما تكذيبه إياي ان يقول إني لن اعيده كما بداته، واما شتمه إياي ان يقول اتخذ الله ولدا، وانا الصمد الذي لم الد، ولم اولد ولم يكن لي كفؤا احد لم يلد ولم يولد { 3 } ولم يكن له كفوا احد { 4 } سورة الإخلاص آية 3-4"، كفؤا وكفيئا وكفاء واحد.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ) ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس نے مجھے گالی دی حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تھا۔ مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ (ابن آدم) کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ نہیں کر سکتا جیسا کہ میں نے اسے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا۔ اس کا گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ میں بےپرواہ ہوں، میرے ہاں نہ کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد اور نہ کوئی میرے برابر کا ہے۔ «كفؤا» اور «كفيئا» اور «كفاء» ہم معنی ہیں۔

Share this: