احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: 29- بَابُ مَنْ خَرَجَ مِنْ أَرْضٍ لاَ تُلاَيِمُهُ:
باب: جہاں کی آب و ہوا ناموافق ہو وہاں سے نکل کر دوسرے مقام پر جانا درست ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5727
حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، حدثنا قتادة، ان انس بن مالك حدثهم،"ان ناسا او رجالا من عكل وعرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم وتكلموا بالإسلام، وقالوا: يا نبي الله إنا كنا اهل ضرع ولم نكن اهل ريف، واستوخموا المدينة فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وبراع، وامرهم ان يخرجوا فيه فيشربوا من البانها، وابوالها، فانطلقوا حتى كانوا ناحية الحرة، كفروا بعد إسلامهم وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستاقوا الذود، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم: فبعث الطلب في آثارهم، وامر بهم، فسمروا اعينهم، وقطعوا ايديهم، وتركوا في ناحية الحرة حتى ماتوا على حالهم.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! ہم مویشی والے ہیں ہم لوگ اہل مدینہ کی طرح کاشتکار نہیں ہیں۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی تھی، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے چند اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ان اونٹوں کے ساتھ باہر چلے جائیں اور ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ وہ لوگ چلے گئے لیکن حرہ کے نزدیک پہنچ کر وہ اسلام سے مرتد ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ پڑے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کی تلاش میں آدمی دوڑائے پھر آپ نے ان کے متعلق حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی، ان کے ہاتھ کاٹ دئیے گئے اور حرہ کے کنارے انہیں چھوڑ دیا گیا، وہ اسی حالت میں مر گئے۔

Share this: