احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ قَوْلُهُ: {مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من كان عدوا لجبريل» کی تفسیر۔
وقال عكرمة: جبر وميك وسراف عبد إيل الله.
‏‏‏‏ عکرمہ نے کہا کہ الفاظ «جبر،‏‏‏‏ وميك» ‏‏‏‏ اور «سراف» تینوں کے معنی بندہ کے ہیں اور لفظ «إيل» عبرانی زبان میں «الله‏» کے معنی میں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4480
حدثنا عبد الله بن منير , سمع عبد الله بن بكر , حدثنا حميد , عن انس , قال: سمع عبد الله بن سلام , بقدوم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ارض يخترف، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني سائلك عن ثلاث لا يعلمهن إلا نبي فما اول اشراط الساعة ؟ وما اول طعام اهل الجنة ؟ وما ينزع الولد إلى ابيه او إلى امه ؟ قال:"اخبرني بهن جبريل آنفا", قال: جبريل ؟ قال:"نعم"، قال:"ذاك عدو اليهود من الملائكة، فقرا هذه الآية من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك بإذن الله سورة البقرة آية 97 اما اول اشراط الساعة، فنار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب، واما اول طعام ياكله اهل الجنة، فزيادة كبد حوت، وإذا سبق ماء الرجل ماء المراة نزع الولد، وإذا سبق ماء المراة نزعت"، قال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد انك رسول الله , يا رسول الله , إن اليهود قوم بهت، وإنهم إن يعلموا بإسلامي قبل ان تسالهم يبهتوني، فجاءت اليهود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"اي رجل عبد الله فيكم ؟"قالوا: خيرنا وابن خيرنا، وسيدنا وابن سيدنا، قال:"ارايتم إن اسلم عبد الله بن سلام ؟"فقالوا: اعاذه الله من ذلك، فخرج عبد الله، فقال اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، فقالوا: شرنا وابن شرنا وانتقصوه، قال: فهذا الذي كنت اخاف يا رسول الله.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن بکر سے سنا، اس نے کہا کہ مجھ سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (جو یہود کے بڑے عالم تھے) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (مدینہ) تشریف لانے کی خبر سنی تو وہ اپنے باغ میں پھل توڑ رہے تھے۔ وہ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے ایسی تین چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بتلائیے! قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کیا ہے؟ اہل جنت کی دعوت کے لیے سب سے پہلے کیا چیز پیش کی جائے گی؟ بچہ کب اپنے باپ کی صورت میں ہو گا اور کب اپنی ماں کی صورت پر؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ابھی جبرائیل نے آ کر ان کے متعلق بتایا ہے۔ عبداللہ بن سلام بولے جبرائیل علیہ السلام نے! فرمایا: ہاں، عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك‏» اور ان کے سوالات کے جواب میں فرمایا، قیامت کی سب سے پہلی نشانی ایک آگ ہو گی جو انسانوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر لائے گی۔ اہل جنت کی دعوت میں جو کھانا سب سے پہلے پیش کیا جائے گا وہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہو گا اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ باپ کی شکل پر ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ ماں کی شکل پر ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأشهد أنك رسول الله‏.‏» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (پھر عرض کیا) یا رسول اللہ! یہودی بڑی بہتان باز قوم ہے، اگر اس سے پہلے کہ آپ میرے متعلق ان سے کچھ پوچھیں، انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو مجھ پر بہتان تراشیاں شروع کر دیں گے۔ بعد میں جب یہودی آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ عبداللہ تمہارے یہاں کیسے آدمی سمجھے جاتے ہیں؟ وہ کہنے لگے، ہم میں سب سے بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے! ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ اس سے انہیں پناہ میں رکھے۔ اتنے میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ظاہر ہو کر کہا «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأن محمدا رسول الله‏.‏» کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہی یہودی ان کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر شخص کا بیٹا ہے اور ان کی توہین شروع کر دی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہی وہ چیز تھی جس سے میں ڈرتا تھا۔

Share this: