احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ لاَ يَحِلُّ الْقِتَالُ بِمَكَّةَ:
باب: مکہ میں لڑنا جائز نہیں ہے۔
وقال ابو شريح رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: لا يسفك بها دما.
‏‏‏‏ اور ابوشریح رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ وہاں خون نہ بہایا جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1834
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم افتتح مكة:"لا هجرة، ولكن جهاد ونية، وإذا استنفرتم فانفروا، فإن هذا بلد حرم الله يوم خلق السموات والارض، وهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، وإنه لم يحل القتال فيه لاحد قبلي، ولم يحل لي إلا ساعة من نهار، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، لا يعضد شوكه، ولا ينفر صيده، ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها ولا يختلى خلاها"، قال العباس: يا رسول الله، إلا الإذخر فإنه لقينهم ولبيوتهم، قال: قال: إلا الإذخر.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن (اچھی) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو تیار ہو جانا۔ اس شہر (مکہ) کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن حرمت عطا کی تھی جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا کئے، اس لیے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ سے محترم ہے یہاں کسی کے لیے بھی مجھ سے پہلے لڑائی جائز نہیں تھی اور مجھے بھی صرف ایک دن گھڑی بھر کے لیے (فتح مکہ کے دن اجازت ملی تھی) اب ہمیشہ یہ شہر اللہ کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے پس اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ! اذخر (ایک گھاس) کی اجازت تو دیجئیے کیونکہ یہاں یہ کاری گروں اور گھروں کے لیے ضروری ہے تو آپ ے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے۔

Share this: