احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

84: 84- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَالاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ:
باب: منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنا اور مشرکوں کے لیے طلب مغفرت کرنا ناپسند ہے۔
رواه ابن عمر رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1366
حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنهم، انه قال:"لما مات عبد الله بن ابي ابن سلول دعي له رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثبت إليه , فقلت: يا رسول الله، اتصلي على ابن ابي وقد ؟ , قال: يوم كذا وكذا كذا وكذا اعدد عليه قوله، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: اخر عني يا عمر، فلما اكثرت عليه قال: إني خيرت فاخترت لو اعلم اني إن زدت على السبعين فغفر له لزدت عليها , قال: فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم انصرف، فلم يمكث إلا يسيرا حتى نزلت الآيتان من براءة ولا تصل على احد منهم مات إلى قوله وهم فاسقون سورة التوبة آية 84 , قال: فعجبت بعد من جراتي على رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ , والله ورسوله اعلم".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے ابن عباس نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پر نماز جنازہ کے لیے کہا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ابن ابی کی نماز جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے فلاں دن فلاں بات کہی تھی اور فلاں دن فلاں بات۔ میں اس کی کفر کی باتیں گننے لگا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرا دئیے اور فرمایا عمر! اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ۔ لیکن جب میں بار بار اپنی بات دہراتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ مجھے اللہ کی طرف سے اختیار دے دیا گیا ہے ‘ میں نے نماز پڑھانی پسند کی اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے مغفرت مانگنے پر اسے مغفرت مل جائے گی تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ مغفرت مانگوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس ہونے کے تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ براۃ کی دو آیتیں نازل ہوئیں۔ کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ آپ ہرگز نہ پڑھائیے۔ آیت «وهم فاسقون‏» تک اور اس کی قبر پر بھی مت کھڑے ہوں ‘ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو نہیں مانا اور مرے بھی تو نافرمان رہ کر۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی اسی دن کی دلیری پر تعجب ہوتا ہے۔ حالانکہ اللہ اور اس کے رسول (ہر مصلحت کو) زیادہ جانتے ہیں۔

Share this: