احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ وُجُوبِ النَّفِيرِ وَمَا يَجِبُ مِنَ الْجِهَادِ وَالنِّيَّةِ:
باب: جہاد کے لیے نکل کھڑا ہونا واجب ہے اور جہاد کی نیت رکھنے کا واجب ہونا۔
وقول الله عز وجل انفروا خفافا وثقالا وجاهدوا باموالكم وانفسكم في سبيل الله ذلكم خير لكم إن كنتم تعلمون سورة التوبة آية 41 لو كان عرضا قريبا وسفرا قاصدا لاتبعوك ولكن بعدت عليهم الشقة وسيحلفون بالله سورة التوبة آية 42 الآية، وقوله يايها الذين آمنوا ما لكم إذا قيل لكم انفروا في سبيل الله اثاقلتم إلى الارض ارضيتم بالحياة الدنيا من الآخرة إلى قوله على كل شيء قدير سورة التوبة آية 38 - 39 يذكر عن ابن عباس انفروا ثبات سرايا متفرقين يقال احد الثبات ثبة.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ التوبہ میں) کہ نکل پڑو ہلکے ہو یا بھاری اور اپنے مال سے اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ‘ یہ بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم جانو ‘ اگر کچھ مال آسانی سے مل جانے والا ہوتا اور سفر بھی معمولی ہوتا تو یہ لوگ (منافقین)، اے پیغمبر! ضرور آپ کے ساتھ ہو لیتے لیکن ان کو تو (تبوک) کا سفر ہی دور دراز معلوم ہوا اور یہ لوگ اب اللہ کی قسم کھائیں گے۔ کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں۔ الآیۃ اور اللہ کا ارشاد اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے جب کہ تم سے کہا جاتا ہے نکلو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تو تم زمین پر ڈھیر ہو جاتے ہو ‘ کیا تم دنیا کی زندگی پر آخرت کی زندگی کے مقابلہ میں راضی ہو گئے ہو؟ سو دنیا کی زندگی کا سامان تو آخرت کی زندگی کے سامنے بہت ہی تھوڑا ہے۔ اللہ کے ارشاد اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تک۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے (پہلی آیت کی تفسیر میں) منقول ہے کہ جدا جدا ٹکڑیاں بنا کر جہاد کے لیے نکلو، کہا جاتا ہے کہ «ثبات» (جمع) «ثبة‏» ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2825
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"يوم الفتح لا هجرة بعد الفتح، ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے منصور نے بیان کیا مجاہد سے ‘ انہوں نے طاؤس سے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا مکہ فتح ہونے کے بعد (اب مکہ سے مدینہ کے لیے) ہجرت باقی نہیں ہے ‘ لیکن خلوص نیت کے ساتھ جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکل کھڑے ہو۔

Share this: