احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ مَنْ أَقَامَ الْبَيِّنَةَ بَعْدَ الْيَمِينِ:
باب: جس مدعی نے (مدعیٰ علیہ کی) قسم کھا لینے کے بعد گواہ پیش کیے۔
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: لعل بعضكم الحن بحجته من بعض، وقال طاوس، وإبراهيم، وشريح: البينة العادلة احق من اليمين الفاجرة.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ (مدعی اور مدعیٰ علیہ میں کوئی) ایک دوسرے سے بہتر طریقہ پر اپنا مقدمہ پیش کر سکتا ہو۔ طاؤس، ابراہیم اور شریح رحمۃ اللہ علیہم نے کہا کہ عادل گواہ جھوٹی قسم کے مقابلے میں قبول کیے جانے کا زیادہ مستحق ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2680
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب، عن ام سلمة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إنكم تختصمون إلي ولعل بعضكم الحن بحجته من بعض، فمن قضيت له بحق اخيه شيئا بقوله فإنما اقطع له قطعة من النار، فلا ياخذها".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا امام مالک سے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے زینب نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میرے یہاں اپنے مقدمات لاتے ہو اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک تم میں دوسرے سے دلیل بیان کرنے میں بڑھ کر ہوتا ہے (قوت بیانیہ بڑھ کر رکھتا ہے) پھر میں اس کو اگر اس کے بھائی کا حق (غلطی سے) دلا دوں، تو وہ حلال (نہ سمجھے) اس کو نہ لے، میں اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں۔

Share this: