احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلُهُ: {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ}:
باب: قول ”اور جو کچھ اللہ نے اپنے رسول کو ان سے بطور فے دلوایا“ کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4885
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان غير مرة، عن عمرو، عن الزهري، عن مالك بن اوس بن الحدثان، عن عمر رضي الله عنه، قال:"كانت اموال بني النضير مما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم، مما لم يوجف المسلمون عليه بخيل ولا ركاب، فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خاصة ينفق على اهله منها نفقة سنته، ثم يجعل ما بقي في السلاح والكراع عدة في سبيل الله".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کئی مرتبہ عمرو بن دینار سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی نضیر کے اموال کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑائی کے دیا تھا۔ مسلمانوں نے اس کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ ان اموال کا خرچ کرنا خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے ازواج مطہرات کا سالانہ خرچ دیتے تھے اور جو باقی بچتا تھا اس سے سامان جنگ اور گھوڑوں کے لیے خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ رب العزت کے راستہ میں جہاد کے موقع پر کام آئیں۔

Share this: