احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

123: 123- بَابُ تَسْتَحِدُّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطُ الشَّعِثَةُ:
باب: جب خاوند سفر سے آئے تو عورت استرہ لے اور بالوں میں کنگھی کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5247
حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا هشيم، اخبرنا سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال:"كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة، فلما قفلنا كنا قريبا من المدينة تعجلت على بعير لي قطوف، فلحقني راكب من خلفي فنخس بعيري بعنزة كانت معه فسار بعيري كاحسن ما انت راء من الإبل، فالتفت فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني حديث عهد بعرس، قال: اتزوجت ؟ قلت: نعم، قال: ابكرا ام ثيبا ؟ قال: قلت: بل ثيبا، قال: فهلا بكرا تلاعبها وتلاعبك، قال: فلما قدمنا ذهبنا لندخل، فقال: امهلوا حتى تدخلوا ليلا اي عشاء لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو سیار نے خبر دی، انہیں شعبی نے، انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (غزوہ تبوک) میں تھے۔ واپس ہوتے ہوئے جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے لگا۔ ایک صاحب نے پیچھے سے میرے قریب پہنچ کر میرے اونٹ کو ایک چھڑی سے جو ان کے پاس تھی، مارا۔ اس سے اونٹ بڑی اچھی چال چلنے لگا، جیسا کہ تم نے اچھے اونٹوں کو چلتے ہوئے دیکھا ہو گا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری نئی شادی ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پوچھا، کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا، کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو شہر میں داخل ہونے لگے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ پراگندہ بال عورت چوٹی کنگھا کر لے اور جس کا شوہر موجود نہ رہا ہو وہ موئے زیر ناف صاف کر لے۔

Share this: