احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔
وقوله: {واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا}. وما ينهى عن دعوى الجاهلية الشعوب النسب البعيد والقبائل دون ذلك.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ نساء میں ارشاد «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا‏» اور اللہ سے ڈرو جس کا نام لے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور ناتا توڑنے سے ڈرو۔ بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے، اور جاہلیت کی طرح باپ دادوں پر فخر کرنا منع ہے، اس کا بیان «شعوب»، «شعب» کی جمع ہے جس سے اوپر کا خاندان مراد ہے اور «قبائل» اس سے اتر کر نیچے کا یعنی اس کی شاخ مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3489
حدثنا خالد بن يزيد الكاهلي، حدثنا ابو بكر، عن ابي حصين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما"وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا سورة الحجرات آية 13، قال: الشعوب: القبائل العظام، والقبائل: البطون".
ہم سے خالد بن یزید الکاہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے ابوحصین (عثمان بن عاصم) نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «وجعلناكم شعوبا وقبائل‏» کے متعلق فرمایا کہ «شعوب» بڑے قبیلوں کے معنی میں ہے اور «قبائل» سے کسی بڑے قبیلے کی شاخیں مراد ہیں۔

Share this: