احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

94: 94- بَابُ مَوْتِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ:
باب: پیر کے دن مرنے کی فضیلت کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1387
حدثنا معلى بن اسد , حدثنا وهيب، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت: دخلت على ابي بكر رضي الله عنه , فقال:"في كم كفنتم النبي صلى الله عليه وسلم ؟ , قالت: في ثلاثة اثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة، وقال لها: في اي يوم توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ , قالت: يوم الاثنين، قال: فاي يوم هذا ؟ , قالت: يوم الاثنين، قال: ارجو فيما بيني وبين الليل فنظر إلى ثوب عليه كان يمرض فيه به ردع من زعفران، فقال: اغسلوا ثوبي هذا وزيدوا عليه ثوبين فكفنوني فيها، قلت: إن هذا خلق، قال: إن الحي احق بالجديد من الميت إنما هو للمهلة، فلم يتوف حتى امسى من ليلة الثلاثاء، ودفن قبل ان يصبح".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں (والد ماجد) ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں (ان کی مرض الموت میں) حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تم لوگوں نے کتنے کپڑوں کا کفن دیا تھا؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ تین سفید دھلے ہوئے کپڑوں کا۔ آپ کو کفن میں قمیض اور عمامہ نہیں دیا گیا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کس دن ہوئی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ پیر کے دن۔ پھر پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ انہوں نے کہا آج پیر کا دن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پھر مجھے بھی امید ہے کہ اب سے رات تک میں بھی رخصت ہو جاؤں گا۔ اس کے بعد آپ نے اپنا کپڑا دیکھا جسے مرض کے دوران میں آپ پہن رہے تھے۔ اس کپڑے پر زعفران کا دھبہ لگا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا میرے اس کپڑے کو دھو لینا اور اس کے ساتھ دو اور ملا لینا پھر مجھے کفن انہیں کا دینا۔ میں نے کہا کہ یہ تو پرانا ہے۔ فرمایا کہ زندہ آدمی نئے (کپڑے) کا مردے سے زیادہ مستحق ہے ‘ یہ تو پیپ اور خون کی نذر ہو جائے گا۔ پھر منگل کی رات کا کچھ حصہ گزرنے پر آپ کا انتقال ہوا اور صبح ہونے سے پہلے آپ کو دفن کیا گیا۔

Share this: