احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

100: 100- بَابُ شِرَاءِ الْمَمْلُوكِ مِنَ الْحَرْبِيِّ وَهِبَتِهِ وَعِتْقِهِ:
باب: حربی کافر سے غلام لونڈی خریدنا اور اس کا آزاد کرنا اور ہبہ کرنا۔
وقال النبي صلى الله عليه وسلم لسلمان كاتب، وكان حرا فظلموه، وباعوه، وسبي عمار، وصهيب، وبلال، وقال الله تعالى: والله فضل بعضكم على بعض في الرزق فما الذين فضلوا برادي رزقهم على ما ملكت ايمانهم فهم فيه سواء افبنعمة الله يجحدون سورة النحل آية 71.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اپنے (یہودی) مالک سے مکاتبت کر لے۔ حالانکہ سلمان رضی اللہ عنہ اصل میں پہلے ہی سے آزاد تھے۔ لیکن کافروں نے ان پر ظلم کیا کہ بیچ دیا اور اس طرح وہ غلام بنا دئیے گئے۔ اسی طرح عمار، صہیب اور بلال رضی اللہ عنہم بھی قید کر کے (غلام بنا لیے گئے تھے اور ان کے مالک مشرک تھے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے تم میں ایک کو ایک پر فضیلت دی ہے رزق میں۔ پھر جن کی روزی زیادہ ہے وہ اپنی لونڈی غلاموں کو دے کر اپنے برابر نہیں کر دیتے۔ کیا یہ لوگ اللہ کا احسان نہیں مانتے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2217
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"هاجر إبراهيم عليه السلام بسارة، فدخل بها قرية فيها ملك من الملوك، او جبار من الجبابرة، فقيل: دخل إبراهيم بامراة هي من احسن النساء، فارسل إليه، ان يا إبراهيم، من هذه التي معك ؟ قال: اختي، ثم رجع إليها، فقال: لا تكذبي، حديثي فإني اخبرتهم انك اختي، والله إن على الارض مؤمن غيري وغيرك، فارسل بها إليه، فقام إليها، فقامت توضا وتصلي، فقالت: اللهم إن كنت آمنت بك وبرسولك واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي الكافر، فغط حتى ركض برجله، قال الاعرج: قال ابو سلمة بن عبد الرحمن: إن ابا هريرة، قال: قالت: اللهم إن يمت، يقال: هي قتلته فارسل، ثم قام إليها، فقامت توضا تصلي، وتقول: اللهم إن كنت آمنت بك وبرسولك واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي هذا الكافر فغط حتى ركض برجله، قال عبد الرحمن: قال ابو سلمة: قال ابو هريرة: فقالت: اللهم إن يمت، فيقال: هي قتلته، فارسل في الثانية او في الثالثة، فقال: والله ما ارسلتم إلي إلا شيطانا ارجعوها إلى إبراهيم، واعطوها آجر فرجعت إلى إبراهيم عليه السلام، فقالت: اشعرت ان الله كبت الكافر واخدم وليدة".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابراہیم علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ (نمرود کے ملک سے) ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھا یا (یہ فرمایا کہ) ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا۔ اس سے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق کسی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہایت ہی خوبصورت عورت لے کر یہاں آئے ہیں۔ بادشاہ نے آپ علیہ السلام سے پچھوا بھیجا کہ ابراہیم! یہ عورت جو تمہارے ساتھ ہے تمہاری کیا ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہے۔ پھر جب ابراہیم علیہ السلام سارہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا کہ میری بات نہ جھٹلانا، میں تمہیں اپنی بہن کہہ آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مومن نہیں ہے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کو بادشاہ کے یہاں بھیجا، یا بادشاہ سارہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا۔ اس وقت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑی ہو گئی تھیں۔ انہوں نے اللہ کے حضور میں یہ دعا کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول (ابراہیم علیہ السلام) پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے، تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کر۔ اتنے میں بادشاہ تھرایا اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا۔ اعرج نے کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ سارہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے حضور میں دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ چنانچہ وہ پھر چھوٹ گیا اور سارہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا۔ سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے پھر نماز پڑھنے لگی تھیں اور یہ دعا کرتی جاتی تھیں اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر (ابراہیم علیہ السلام) کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کر۔ چنانچہ وہ پھر تھرایا، کانپا اور اس کے پاؤں زمین میں دھنس گئے۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ سارہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ کہنے لگا کہ تم لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا۔ اسے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر (ہاجرہ) کو بھی دے دو۔ پھر سارہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں اللہ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوا دی۔

Share this: