احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3738
حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:"كان الرجل في حياة النبي صلى الله عليه وسلم إذا راى رؤيا قصها على النبي صلى الله عليه وسلم , فتمنيت ان ارى رؤيا اقصها على النبي صلى الله عليه وسلم، وكنت شابا اعزب وكنت انام في المسجد على عهد النبي صلى الله عليه وسلم , فرايت في المنام كان ملكين اخذاني فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر وإذا لها قرنان كقرني البئر , وإذا فيها ناس قد عرفتهم فجعلت اقول اعوذ بالله من النار , اعوذ بالله من النار فلقيهما ملك آخر، فقال لي: لن تراع , فقصصتها على حفصة.
ہم سے محمد نے بیان کیا کہا، ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب موجود تھے تو جب بھی کوئی شخص کوئی خواب دیکھتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کرتا۔ میرے دل میں بھی یہ تمنا پیدا ہو گئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں۔ میں ان دنوں کنوارا تھا اور نوعمر بھی تھا۔ میں آپ کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا تو میں نے خواب میں دو فرشتوں کو دیکھا کہ مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ وہ بل دار کنویں کی طرح پیچ در پیچ تھی۔ کنویں ہی کی طرح اس کے بھی دو کنارے تھے اور اس کے اندر کچھ ایسے لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا۔ میں اسے دیکھتے ہی کہنے لگا دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے بعد مجھ سے ایک دوسرے فرشتے کی ملاقات ہوئی، اس نے مجھ سے کہا کہ خوف نہ کھا، میں نے اپنا یہ خواب حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا۔

Share this: