احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ قَوْلِهِ: {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئیے اور نہ اس کی (دعائے مغفرت کے لیے) قبر پر کھڑے ہوئیے، بیشک انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ فاسق مرے ہیں“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4672
حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه قال: لما توفي عبد الله بن ابي، جاء ابنه عبد الله بن عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاه قميصه، وامره ان يكفنه فيه، ثم قام يصلي عليه، فاخذ عمر بن الخطاب بثوبه، فقال: تصلي عليه وهو منافق وقد نهاك الله ان تستغفر لهم، قال:"إنما خيرني الله، او اخبرني الله، فقال: استغفر لهم او لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم سورة التوبة آية 80، فقال: سازيده على سبعين"، قال: فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلينا معه، ثم انزل الله عليه، ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون سورة التوبة آية 84.
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ بن ابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنا کرتہ عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اس کرتے سے اسے کفن دیا جائے پھر آپ اس پر نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ لیا اور عرض کیا آپ اس پر نماز پڑھانے کے لیے تیار ہو گئے حالانکہ یہ منافق ہے، اللہ تعالیٰ بھی آپ کو ان کے لیے استغفار سے منع کر چکا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے۔ یا راوی نے «خيرني» کی جگہ لفظ «أخبرني» نقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم‏» کہ آپ ان کے لیے استغفار کریں خواہ نہ کریں۔ اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں گے جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفار کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور ہم نے بھی ان کے ساتھ پڑھی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون‏» کہ اور ان میں سے جو کوئی مر جائے، آپ اس پر کبھی بھی جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بیشک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ اس حال میں مرے ہیں کہ وہ نافرمان تھے۔

Share this: