احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: 46- بَابُ السُّؤَالِ وَالْفُتْيَا عِنْدَ رَمْيِ الْجِمَارِ:
باب: رمی جمار (یعنی حج میں پتھر پھینکنے) کے وقت بھی مسئلہ پوچھنا جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 124
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن الزهري، عن عيسى بن طلحة، عن عبد الله بن عمرو، قال:"رايت النبي صلى الله عليه وسلم عند الجمرة وهو يسال، فقال رجل: يا رسول الله، نحرت قبل ان ارمي، قال: ارم ولا حرج، قال آخر: يا رسول الله، حلقت قبل ان انحر، قال: انحر ولا حرج، فما سئل عن شيء قدم ولا اخر إلا قال: افعل ولا حرج".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے زہری کے واسطے سے روایت کیا، انہوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمی جمار کے وقت دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا تو ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نے رمی سے قبل قربانی کر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) رمی کر لو کچھ حرج نہیں ہوا۔ دوسرے نے کہا، یا رسول اللہ! میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) قربانی کر لو کچھ حرج نہیں۔ (اس وقت) جس چیز کے بارے میں جو آگے پیچھے ہو گئی تھی، آپ سے پوچھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہی جواب دیا (اب) کر لو کچھ حرج نہیں۔

Share this: