احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: 45- بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ ذِكْرِ النَّاسِ نَحْوَ قَوْلِهِمُ الطَّوِيلُ وَالْقَصِيرُ:
باب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ لمبا یا چھوٹا ہے، جائز ہے (بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو غیبت نہیں ہے)۔
وقال النبي صلى الله عليه وسلم ما يقول ذو اليدين وما لا يراد به شين الرجل
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ ذوالیدین یعنی لمبے ہاتھوں والا کیا کہتا ہے، اس طرح ہر بات جس سے عیب بیان کرنا مقصود نہ ہو جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6051
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، حدثنا محمد، عن ابي هريرة، صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم الظهر ركعتين ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد ووضع يده عليها، وفي القوم يومئذ ابو بكر وعمر فهابا ان يكلماه، وخرج سرعان الناس، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم رجل كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعوه ذا اليدين، فقال: يا نبي الله انسيت ام قصرت ؟ فقال:"لم انس ولم تقصر"قالوا: بل نسيت يا رسول الله قال:"صدق ذو اليدين"، فقام فصلى ركعتين ثم سلم ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم وضع مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہو گئیں ہیں اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! نماز کی رکعات کم ہو گئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، چنانچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سجدہ سہو) میں گئے، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔

Share this: