احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

54: 54- سورة {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ}:
باب: سورۃ اقتربت الساعۃ کی تفسیر۔
قال مجاهد: مستمر: ذاهب، مزدجر: متناه وازدجر فاستطير جنونا، دسر: اضلاع السفينة، لمن كان كفر، يقول: كفر له جزاء من الله، محتضر: يحضرون الماء، وقال ابن جبير: مهطعين: النسلان الخبب السراع، وقال غيره: فتعاطى: فعاطها بيده فعقرها، المحتظر: كحظار من الشجر محترق، ازدجر: افتعل من زجرت، كفر: فعلنا به وبهم ما فعلنا جزاء لما صنع بنوح واصحابه، مستقر: عذاب حق يقال الاشر المرح والتجبر.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «مستمر‏» کا معنی جانے والا، باطل ہونے والا۔ «مزدجر‏» بے انتہا جھڑکنے والے، تنبیہ کرنے والے۔ «وازدجر‏» دیوانہ بنایا گیا (یا جھڑکا گیا)۔ «دسر‏» کشتی کے تختے یا کیلیں یا رسیاں۔ «لمن كان كفر‏» یعنی یہ عذاب اللہ کی طرف سے بدلہ تھا اس شخص کا جس کی انہوں نے ناقدری کی تھی یعنی نوح کی۔ «كل شرب مختضر» یعنی ہر فریق اپنی باری پر پانی پینے کو آئے۔ «مهطعين‏ الى الداع» سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا یعنی ڈرتے ہوئے عربی زبان میں دوڑنے کو «لنسلان‏»، «خبب»، «سراع‏.‏» کہتے ہیں۔ اوروں نے کہا کہ «فتعاطى‏» یعنی ہاتھ چلایا اس کو زخمی کیا۔ «كهشيم المحتظر‏» کا معنی جیسے ٹوٹی جلی ہوئی باڑ۔ «ازدجر‏» ماضی مجہول کا صیغہ ہے باب «افتعل» سے اس کا مجرد «زجرت‏» ہے۔ «جزاء لمن كان كفر‏» یعنی ہم نے نوح اور ان کی قوم والوں کے ساتھ جو سلوک کیا یہ اس کا بدلہ تھا جو نوح اور ان کے ایماندار ساتھ والوں کے ساتھ کافروں کی طرف سے کیا گیا تھا۔ «مستقر‏» جما رہنے والا۔ «عذاب اشر» کا معنی ہے اترانا، غرور کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4864
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، وسفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن ابي معمر، عن ابن مسعود، قال:"انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرقتين، فرقة فوق الجبل، وفرقة دونه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اشهدوا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ اور سفیان نے اور ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہو گیا تھا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا اس کے پیچھے چلا گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر ہم سے فرمایا تھا کہ گواہ رہنا۔

Share this: