احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ الشُّهَدَاءِ الْعُدُولِ:
باب: گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں۔
وقول الله تعالى: واشهدوا ذوي عدل منكم سورة الطلاق آية 2 و ممن ترضون من الشهداء سورة البقرة آية 282.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الطلاق میں) فرمایا «وأشهدوا ذوى عدل منكم‏» اپنے میں سے دو عادل آدمیوں کو گواہ بنا لو۔ اور (اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا) «ممن ترضون من الشهداء‏» گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2641
حدثنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني حميد بن عبد الرحمن بن عوف، ان عبد الله بن عتبة، قال:سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول:"إن اناسا كانوا يؤخذون بالوحي في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن الوحي قد انقطع، وإنما ناخذكم الآن بما ظهر لنا من اعمالكم، فمن اظهر لنا خيرا امناه وقربناه وليس إلينا من سريرته شيء الله يحاسبه في سريرته، ومن اظهر لنا سوءا لم نامنه ولم نصدقه، وإن قال إن سريرته حسنة".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے، کہا کہ مجھ سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عتبہ نے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کا وحی کے ذریعہ مواخذہ ہو جاتا تھا۔ لیکن اب وحی کا سلسلہ ختم ہو گیا اور ہم صرف انہیں امور میں مواخذہ کریں گے جو تمہارے عمل سے ہمارے سامنے ظاہر ہوں گے۔ اس لیے جو کوئی ظاہر میں ہمارے سامنے خیر کرے گا، ہم اسے امن دیں گے اور اپنے قریب رکھیں گے۔ اس کے باطن سے ہمیں کوئی سروکار نہ ہو گا۔ اس کا حساب تو اللہ تعالیٰ کرے گا اور جو کوئی ہمارے سامنے ظاہر میں برائی کرے گا تو ہم بھی اسے امن نہیں دیں گے اور نہ ہم اس کی تصدیق کریں گے خواہ وہ یہی کہتا رہے کہ اس کا باطن اچھا ہے۔

Share this: