احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

184: 184- بَابُ الْعَوْنِ بِالْمَدَدِ:
باب: مدد کے لیے فوج روانہ کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3064
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي وسهل بن يوسف، عن سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:"اتاه رعل وذكوان وعصية وبنو لحيان فزعموا انهم قد اسلموا واستمدوه على قومهم، فامدهم النبي صلى الله عليه وسلم بسبعين من الانصار، قال: انس كنا نسميهم القراء يحطبون بالنهار ويصلون بالليل فانطلقوا بهم حتى بلغوا بئر معونة غدروا بهم وقتلوهم، فقنت شهرا يدعو على رعل وذكوان وبني لحيان، قال: قتادة، وحدثنا انس انهم قرءوا بهم قرآنا الا بلغوا عنا قومنا بانا قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا، ثم رفع ذلك بعد".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اور یقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اور تعلیم و تبلیغ کے لیے آپ سے مدد چاہی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئرمعونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اور انہیں شہید کر ڈالا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک (نماز میں) قنوت پڑھی اور رعل و ذکوان اور بنو لحیان کے لیے بددعا کرتے رہے۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ان شہداء کے بارے میں) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ہاں! ہماری قوم (مسلم) کو بتا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے۔ اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے۔ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔

Share this: