احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

120: 120- بَابُ الأَجِيرِ:
باب: جو شخص مزدوری لے کر جہاد میں شریک ہو۔
وقال الحسن وابن سيرين: يقسم للاجير من المغنم، واخذ عطية بن قيس فرسا على النصف، فبلغ سهم الفرس اربع مائة دينار، فاخذ مائتين واعطى صاحبه مائتين.
امام حسن بصری اور ابن سیرین نے کہا کہ مال غنیمت میں سے مزدور کو بھی حصہ دیا جائے گا۔ عطیہ بن قیس نے ایک گھوڑا (مال غنیمت کے حصے کے) نصف کی شرط پر لیا۔ گھوڑے کے حصہ میں (فتح کے بعد مال غنیمت سے) چار سو دینار آئے۔ عطیہ نے دو سو دینار خود رکھ لیے اور دو سو گھوڑے کے مالک کو دے دئیے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2973
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فحملت على بكر فهو اوثق اعمالي في نفسي، فاستاجرت اجيرا، فقاتل رجلا فعض احدهما الآخر، فانتزع يده من فيه ونزع ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدرها، فقال:"ايدفع يده إليك، فتقضمها كما يقضم الفحل".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا، میرے خیال میں میرا یہ عمل، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا۔ (کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ پھر وہ مزدور ایک شخص (خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔

Share this: