احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: 36- بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ غَلَبَةِ الرِّجَالِ:
باب: دشمنوں کے غالب آنے سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6363
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمرو بن ابي عمرو مولى المطلب بن عبد الله بن حنطب، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي طلحة:"التمس لنا غلاما من غلمانكم يخدمني"، فخرج بي ابو طلحة يردفني وراءه، فكنت اخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما نزل، فكنت اسمعه يكثر ان يقول:"اللهم إني اعوذ بك من الهم، والحزن، والعجز، والكسل، والبخل، والجبن وضلع الدين، وغلبة الرجال"، فلم ازل اخدمه حتى اقبلنا من خيبر، واقبل بصفية بنت حيي قد حازها، فكنت اراه يحوي وراءه بعباءة او كساء، ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع، ثم ارسلني فدعوت رجالا، فاكلوا وكان ذلك بناءه بها، ثم اقبل حتى إذا بدا له احد قال:"هذا جبيل يحبنا ونحبه، فلما اشرف على المدينة، قال:"اللهم إني احرم ما بين جبليها، مثل ما حرم به إبراهيم مكة، اللهم بارك لهم في مدهم وصاعهم".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عمرو بن ابی عمرو، مطلب بن عبداللہ بن حنطب کے غلام نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اپنے یہاں کے لڑکوں میں سے کوئی بچہ تلاش کرو جو میرا کام کر دیا کرے۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھا کر لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر ہوتے تو میں آپ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا اکثر پڑھا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن،‏‏‏‏ والعجز والكسل،‏‏‏‏ والبخل والجبن،‏‏‏‏ وضلع الدين،‏‏‏‏ وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی و کمزوری سے اور بخل سے اور بزدلی سے اور قرض کے بوجھ سے اور انسانوں کے غلبہ سے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا۔ پھر ہم خیبر سے واپس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ واپس ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے عبا یا چادر سے پردہ کیا اور انہیں اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ جب ہم مقام صہبا پہنچے تو آپ نے ایک چرمی دستر خوان پر کچھ مالیدہ تیار کرا کے رکھوایا پھر مجھے بھیجا اور میں کچھ صحابہ کو بلا لایا اور سب نے اسے کھایا، یہ آپ کی دعوت ولیمہ تھی۔ اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور احد پہاڑ دکھائی دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ آپ جب مدینہ منورہ پہنچے تو فرمایا اے اللہ! میں اس شہر کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقہ کو اس طرح حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا۔ اے اللہ! یہاں والوں کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔

Share this: