احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ إِخَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3780
حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن جده، قال: لما قدموا المدينة آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بين عبد الرحمن بن عوف وسعد بن الربيع، قال لعبد الرحمن: إني اكثر الانصار مالا فاقسم مالي نصفين ولي امراتان فانظر اعجبهما إليك فسمها لي اطلقها فإذا انقضت عدتها فتزوجها، قال: بارك الله لك في اهلك ومالك , اين سوقكم ؟ فدلوه على سوق بني قينقاع فما انقلب إلا ومعه فضل من اقط وسمن ثم تابع الغدو , ثم جاء يوما وبه اثر صفرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"مهيم"، قال: تزوجت، قال: كم سقت إليها، قال: نواة من ذهب او وزن نواة من ذهب. شك إبراهيم".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ان کے دادا نے کہ جب مہاجر لوگ مدینہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں انصار میں سب سے زیادہ دولت مند ہوں اس لیے آپ میرا آدھا مال لے لیں اور میری دو بیویاں ہیں آپ انہیں دیکھ لیں جو آپ کو پسند ہو اس کے متعلق مجھے بتائیں میں اسے طلاق دے دوں گا۔ عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے نکاح کر لیں۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تمہارے اہل اور مال میں برکت عطا فرمائے تمہارا بازار کدھر ہے؟ چنانچہ میں نے بنی قینقاع کا بازار انہیں بتا دیا، جب وہاں سے کچھ تجارت کر کے لوٹے تو ان کے ساتھ کچھ پنیر اور گھی تھا پھر وہ اسی طرح روزانہ صبح سویرے بازار میں چلے جاتے اور تجارت کرتے آخر ایک دن خدمت نبوی میں آئے تو ان کے جسم پر (خوشبو کی) زردی کا نشان تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ میں نے شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہر کتنا ادا کیا ہے؟ عرض کیا کہ سونے کی ایک گٹھلی یا (یہ کہا کہ) ایک گٹھلی کے وزن برابر سونا ادا کیا ہے، یہ شک ابراہیم راوی کو ہوا۔

Share this: