احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ:
باب: اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے۔
ويذكر عن سلمة بن الاكوع، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يزره ولو بشوكة في إسناده نظر، ومن صلى في الثوب الذي يجامع فيه ما لم ير اذى، وامر النبي صلى الله عليه وسلم ان لا يطوف بالبيت عريان.
‏‏‏‏ (سورۃ الاعراف میں) اللہ عزوجل کا حکم ہے «خذوا زينتكم عند كل مسجد‏» کہ تم کپڑے پہنا کرو ہر نماز کے وقت اور جو ایک ہی کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے (اس نے بھی فرض ادا کر لیا) اور سلمہ بن اکوع سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے تو) اپنے کپڑے کو ٹانک لے اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے، اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص جو اسی کپڑے سے نماز پڑھتا ہے جسے پہن کر وہ جماع کرتا ہے (تو نماز درست ہے) جب تک وہ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 351
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ام عطية، قالت:"امرنا ان نخرج الحيض يوم العيدين وذوات الخدور، فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم ويعتزل الحيض عن مصلاهن، قالت امراة: يا رسول الله، إحدانا ليس لها جلباب ؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها"، وقال عبد الله بن رجاء: حدثنا عمران، حدثنا محمد بن سيرين، حدثتنا ام عطية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بهذا.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس (پردہ کرنے کے لیے) چادر نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا ہم سے ام عطیہ نے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔

Share this: