احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ إِذَا وَكَّلَ الْمُسْلِمُ حَرْبِيًّا فِي دَارِ الْحَرْبِ، أَوْ فِي دَارِ الإِسْلاَمِ، جَازَ:
باب: اگر کوئی مسلمان دار الحرب یا دار الاسلام میں کسی حربی کافر کو اپنا وکیل بنائے تو جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2301
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني يوسف بن الماجشون، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، عن ابيه، عن جده عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه، قال:"كاتبت امية بن خلف كتابا بان يحفظني في صاغيتي بمكة، واحفظه في صاغيته بالمدينة، فلما ذكرت الرحمن، قال: لا اعرف الرحمن، كاتبني باسمك الذي كان في الجاهلية، فكاتبته عبد عمرو، فلما كان في يوم بدر خرجت إلى جبل لاحرزه حين نام الناس، فابصره بلال، فخرج حتى وقف على مجلس من الانصار، فقال امية بن خلف: لا نجوت إن نجا امية، فخرج معه فريق من الانصار في آثارنا، فلما خشيت ان يلحقونا، خلفت لهم ابنه لاشغلهم، فقتلوه، ثم ابوا حتى يتبعونا، وكان رجلا ثقيلا، فلما ادركونا، قلت له: ابرك، فبرك، فالقيت عليه نفسي لامنعه فتخللوه بالسيوف من تحتي، حتى قتلوه واصاب احدهم رجلي بسيفه، وكان عبد الرحمن بن عوف يرينا ذلك الاثر في ظهر قدمه"، قال ابو عبد الله: سمع يوسف صالحا، وإبراهيم اباه.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ان کے باپ نے، اور ان سے صالح کے دادا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے امیہ بن خلف سے یہ معاہدہ اپنے اور اس کے درمیان لکھوایا کہ وہ میرے بال بچوں یا میری جائیداد کی جو مکہ میں ہے، حفاظت کرے اور میں اس کی جائیداد کی جو مدینہ میں ہے حفاظت کروں۔ جب میں نے اپنا نام لکھتے وقت رحمان کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ میں رحمن کو کیا جانوں۔ تم اپنا وہی نام لکھواؤ جو زمانہ جاہلیت میں تھا۔ چنانچہ میں نے عبد عمرو لکھوایا۔ بدر کی لڑائی کے موقع پر میں ایک پہاڑ کی طرف گیا تاکہ لوگوں سے آنکھ بچا کر اس کی حفاظت کر سکوں، لیکن بلال رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا اور فوراً ہی انصار کی ایک مجلس میں آئے۔ انہوں نے مجلس والوں سے کہا کہ یہ دیکھو امیہ بن خلف (کافر دشمن اسلام) ادھر موجود ہے۔ اگر امیہ کافر بچ نکلا تو میری ناکامی ہو گی۔ چنانچہ ان کے ساتھ انصار کی ایک جماعت ہمارے پیچھے ہو لی۔ جب مجھے خوف ہوا کہ اب یہ لوگ ہمیں آ لیں گے تو میں نے اس کے لڑکے کو آگے کر دیا تاکہ اس کے ساتھ (آنے والی جماعت) مشغول رہے، لیکن لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور پھر بھی وہ ہماری ہی طرف بڑھنے لگے۔ امیہ بہت بھاری جسم کا تھا۔ آخر جب جماعت انصار نے ہمیں آ لیا ا تو میں نے اس سے کہا کہ زمین پر لیٹ جا۔ جب وہ زمین پر لیٹ گیا تو میں نے اپنا جسم اس کے اوپر ڈال دیا۔ تاکہ لوگوں کو روک سکوں، لیکن لوگوں نے میرے جسم کے نیچے سے اس کے جسم پر تلوار کی ضربات لگائیں اور اسے قتل کر کے ہی چھوڑا۔ ایک صحابی نے اپنی تلوار سے میرے پاؤں کو بھی زخمی کر دیا تھا۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اس کا نشان اپنے قدم کے اوپر ہمیں دکھایا کرتے تھے۔

Share this: