احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

60: 60- بَابُ سَرِيَّةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَعَلْقَمَةَ بْنِ مُجَزِّزٍ الْمُدْلِجِيِّ:
باب: عبداللہ بن حذافہ سہمی اور علقمہ بن مجزز المدلجی رضی اللہ عنہما کے دستہ کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4340
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: حدثني سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية، فاستعمل رجلا من الانصار وامرهم ان يطيعوه، فغضب، فقال: اليس امركم النبي صلى الله عليه وسلم ان تطيعوني ؟ قالوا: بلى، قال: فاجمعوا لي حطبا، فجمعوا، فقال: اوقدوا نارا، فاوقدوها، فقال: ادخلوها، فهموا، وجعل بعضهم يمسك بعضا، ويقولون: فررنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم من النار، فما زالوا حتى خمدت النار، فسكن غضبه، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"لو دخلوها ما خرجوا منها إلى يوم القيامة، الطاعة في المعروف".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن اسلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر لشکر روانہ کیا اور اس کا امیر ایک انصاری صحابی (عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ) کو بنایا اور لشکریوں کو حکم دیا کہ سب اپنے امیر کی اطاعت کریں پھر امیر کسی وجہ سے غصہ ہو گئے اور اپنے فوجیوں سے پوچھا کہ کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اطاعت کرنے کا حکم نہیں فرمایا ہے؟ سب نے کہا کہ ہاں فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا پھر تم سب لکڑیاں جمع کرو۔ انہوں نے لکڑیاں جمع کیں تو امیر نے حکم دیا کہ اس میں آگ لگاؤ اور انہوں نے آگ لگا دی۔ اب انہوں نے حکم دیا کہ سب اس میں کود جاؤ۔ فوجی کود جانا ہی چاہتے تھے کہ انہیں میں سے بعض نے بعض کو روکا اور کہا کہ ہم تو اس آگ ہی کے خوف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں! ان باتوں میں وقت گزر گیا اور آگ بھی بجھ گئی۔ اس کے بعد امیر کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ جب اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود جاتے تو پھر قیامت تک اس میں سے نہ نکلتے۔ اطاعت کا حکم صرف نیک کاموں کے لیے ہے۔

Share this: