احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ سُؤَالِ الْقَاتِلِ حَتَّى يُقِرَّ وَالإِقْرَارِ فِي الْحُدُودِ:
باب: حاکم کا قاتل سے پوچھ گچھ کرنا یہاں تک کہ وہ اقرار کر لے اور حدود میں اقرار (اثباب جرم کیلئے) کافی ہے۔
‏‏‏‏ (اس باب میں حدیث نہیں ہے۔)
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6876
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان يهوديا رض راس جارية بين حجرين، فقيل لها: من فعل بك هذا ؟ افلان او فلان ؟ حتى سمي اليهودي، فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم:"فلم يزل به حتى اقر به، فرض راسه بالحجارة".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا پھر اس لڑکی سے پوچھا گیا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ فلاں نے، فلاں نے؟ آخر جب اس یہودی کا نام لیا گیا (تو لڑکی نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا) پھر یہودی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لایا گیا اور اس سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی یہاں تک کہ اس نے جرم کا اقرار کر لیا چنانچہ کا سر بھی پتھروں سے کچلا گیا۔

Share this: