احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ الدُّعَاءِ بِالْجِهَادِ وَالشَّهَادَةِ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ:
باب: جہاد اور شہادت کے لیے مرد اور عورت دونوں کا دعا کرنا۔
وقال عمر:"اللهم ارزقني شهادة في بلد رسولك".
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے دعا کی تھی کہ اے اللہ! مجھے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر (مدینہ طیبہ) میں شہادت کی موت عطا فرمانا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2788
حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم"يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔

Share this: