احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ:
باب: سات زمینوں کا بیان۔
وقول الله تعالى الله الذي خلق سبع سموات ومن الارض مثلهن يتنزل الامر بينهن لتعلموا ان الله على كل شيء قدير وان الله قد احاط بكل شيء علما سورة الطلاق آية 12 والسقف المرفوع سورة الطور آية 5 السماء، سمكها سورة النازعات آية 28 بناءها، الحبك سورة الذاريات آية 7استواؤها وحسنها، واذنت سورة الانشقاق آية 2 سمعت واطاعت، والقت سورة الانشقاق آية 4 اخرجت ما فيها من الموتى، وتخلت سورة الانشقاق آية 4 عنهم، طحاها سورة الشمس آية 6 دحاها سورة النازعات آية 30 بالساهرة سورة النازعات آية 14 وجه الارض كان فيها الحيوان نومهم وسهرهم.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الطلاق میں) فرمایا «الله الذي خلق سبع سموات ومن الأرض مثلهن يتنزل الأمر بينهن لتعلموا أن الله على كل شىء قدير وأن الله قد أحاط بكل شىء علما‏» اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے پیدا کئے سات آسمان اور آسمان ہی کی طرح سات زمینیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام ان کے درمیان اترتے ہیں۔ یہ اس لیے تاکہ تم کو معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اپنے علم کے اعتبار سے گھیر رکھا ہے۔ اور سورۃ الطور میں «والسقف المرفوع‏» سے مراد آسمان ہے اور سورۃ والنازعات میں جو «رفع سمكها‏» ہے «سمك‏» کے معنی بناء عمارت کے ہیں۔ اور سورۃ والذاریات میں جو «حبك» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی برابر ہونا یعنی ہموار اور خوبصورت ہونا۔ سورۃ اذا السماء انشقت میں جو لفظ «أذنت‏» ہے اس کا معنی سن لیا اور مان لیا، اور لفظ «ألقت‏» کا معنی جتنے مردے اس میں تھے ان کو نکال کر باہر ڈال دیا، خالی ہو گئی۔ اور سورۃ والیل میں جو لفظ «طحاها‏» ہے اس کے معنی بچھایا۔ اور سورۃ والنازعات میں جو «ساهرة» کا لفظ ہے اس کے معنی روئے زمین کے ہیں، وہیں جاندار رہتے سوتے اور جاتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3195
حدثنا علي بن عبد الله، اخبرنا ابن علية، عن علي بن المبارك، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، كانت بينه وبين اناس خصومة في ارض، فدخل على عائشة فذكر لها ذلك، فقالت: يا ابا سلمة اجتنب الارض فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"من ظلم قيد شبر طوقه من سبع ارضين".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، انہیں علی بن مبارک نے کہا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ان کا ایک دوسرے صاحب سے ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے واقعہ بیان کیا۔ انہوں نے (جواب میں) فرمایا: ابوسلمہ! کسی کی زمین (کے ناحق لینے) سے بچو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر ایک بالشت کے برابر بھی کسی نے (زمین کے بارے میں) ظلم کیا تو (قیامت کے دن) ساتھ زمینوں کا طوق اسے پہنایا جائے گا۔

Share this: