احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ التَّوْبَةِ:
باب: توبہ کا بیان۔
قال قتادة: توبوا إلى الله توبة نصوحا الصادقة الناصحة"
قتادہ نے کہا کہ «توبوا إلى الله توبة نصوحا‏» (سورۃ التحریم میں)، «نصوح» سے سچی اور اخلاص کے ساتھ توبہ کرنا مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6308
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الحارث بن سويد، حدثنا عبد الله بن مسعود، حديثين احدهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، والآخر عن نفسه، قال:"إن المؤمن يرى ذنوبه كانه قاعد تحت جبل يخاف ان يقع عليه، وإن الفاجر يرى ذنوبه كذباب مر على انفه"، فقال: به هكذا، قال ابو شهاب: بيده فوق انفه، ثم قال:"لله افرح بتوبة عبده من رجل نزل منزلا وبه مهلكة ومعه راحلته، عليها طعامه وشرابه فوضع راسه فنام نومة، فاستيقظ وقد ذهبت راحلته حتى إذا اشتد عليه الحر والعطش او ما شاء الله، قال: ارجع إلى مكاني فرجع فنام نومة، ثم رفع راسه فإذا راحلته عنده"، تابعه ابو عوانة، وجرير، عن الاعمش، وقال ابو اسامة، حدثنا الاعمش، حدثنا عمارة، سمعت الحارث، وقال شعبة: وابو مسلم اسمه عبيد الله كوفي قائد الاعمش، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، وقال ابو معاوية: حدثنا الاعمش، عن عمارة، عن الاسود، عن عبد الله، وعن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد عن عبد الله.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوشہاب نے، ان سے اعمش نے، ان سے عمارہ بن عمیر نے، ان سے حارث بن سوید اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دو احادیث (بیان کیں) ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دوسری خود اپنی طرف سے کہا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے اور بدکار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس طرف اشارہ کیا۔ ابوشہاب نے ناک پر اپنے ہاتھ کے اشارہ سے اس کی کیفیت بتائی پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی پرخطر جگہ پڑاؤ کیا ہو اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو اور اس پر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں۔ وہ سر رکھ کر سو گیا ہو اور جب بیدار ہوا ہو تو اس کی سواری غائب رہی ہو۔ آخر بھوک و پیاس یا جو کچھ اللہ نے چاہا اسے سخت لگ جائے وہ اپنے دل میں سوچے کہ مجھے اب گھر واپس چلا جانا چاہئے اور جب وہ واپس ہوا اور پھر سو گیا لیکن اس نیند سے جو سر اٹھایا تو اس کی سواری وہاں کھانا پینا لیے ہوئے سامنے کھڑی ہے تو خیال کرو اس کو کس قدر خوشی ہو گی۔ ابوشہاب کے ساتھ اس حدیث کو ابوعوانہ اور جریر نے بھی اعمش سے روایت کیا، اور شعبہ اور ابومسلم (عبیداللہ بن سعید) نے اس کو اعمش سے روایت کیا، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے اور ابومعاویہ نے یوں کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے عمارہ سے انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے۔ اور ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے۔

Share this: