احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

78: 78- بَابُ الطَّوَافِ عَلَى وُضُوءٍ:
باب: (کعبہ کا) طواف وضو کر کے کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1641
حدثنا احمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل القرشي، انه سال عروة بن الزبير، فقال: قد حج النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرتني عائشة رضي الله عنها انه اول شيء بدا به حين قدم انه توضا، ثم طاف بالبيت، ثم لم تكن عمرة، ثم حج ابو بكر رضي الله عنه فكان اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم تكن عمرة، ثم عمر رضي الله عنه مثل ذلك، ثم حج عثمان رضي الله عنه فرايته اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم تكن عمرة، ثم معاوية وعبد الله بن عمر، ثم حججت مع ابي الزبير بن العوام فكان اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم تكن عمرة، ثم رايت المهاجرين والانصار يفعلون ذلك، ثم لم تكن عمرة، ثم آخر من رايت فعل ذلك ابن عمر، ثم لم ينقضها عمرة، وهذا ابن عمر عندهم فلا يسالونه ولا احد ممن مضى ما كانوا يبدءون بشيء حتى يضعوا اقدامهم من الطواف بالبيت ثم لا يحلون، وقد رايت امي وخالتي حين تقدمان، لا تبتدئان بشيء اول من البيت تطوفان به، ثم إنهما لا تحلان.
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا تھا، عروہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ معلوم ہے حج کیا تھا۔ مجھے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا، پھر کعبہ کا طواف کیا۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا۔ آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا۔ پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا زمانہ آیا۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا۔ یہ (سارے اکابر) پہلے کعبہ ہی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے، ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا۔ پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے۔ میں نے اپنی والدہ (اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما) اور خالہ (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں۔

Share this: