احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: 31- بَابُ الأُدْمِ:
باب: سالن کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5430
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ربيعة، انه سمع القاسم بن محمد، يقول:"كان في بريرة ثلاث سنن ارادت عائشة ان تشتريها، فتعتقها، فقال اهلها: ولنا الولاء، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لو شئت شرطتيه لهم فإنما الولاء لمن اعتق، قال: واعتقت فخيرت في ان تقر تحت زوجها او تفارقه، ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بيت عائشة وعلى النار برمة تفور، فدعا بالغداء، فاتي بخبز وادم من ادم البيت، فقال: الم ار لحما ؟ قالوا: بلى يا رسول الله، ولكنه لحم تصدق به على بريرة فاهدته لنا، فقال: هو صدقة عليها وهدية لنا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے، ان سے ربیعہ نے، انہوں نے قاسم بن محمد سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شریعت کی تین سنتیں قائم ہوئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں (ان کے مالکوں سے) خرید کر آزاد کرنا چاہا تو ان کے مالکوں نے کہا کہ ولاء کا تعلق ہم سے ہی قائم ہو گا۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم یہ شرط لگا بھی لو جب بھی ولاء اسی کے ساتھ قائم ہو گا جو آزاد کرے گا۔ پھر بیان کیا کہ بریرہ آزاد کی گئیں اور انہیں اختیار دیا گیا کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے شوہر کے ساتھ رہیں یا ان سے الگ ہو جائیں اور تیسری بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے، چولھے پر ہانڈی پک رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کا کھانا طلب فرمایا تو روٹی اور گھر میں موجود سالن پیش کیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا میں نے گوشت (پکتے ہوئے) نہیں دیکھا ہے؟ عرض کیا کہ دیکھا ہے یا رسول اللہ! لیکن وہ گوشت تو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے، انہوں نے ہمیں ہدیہ کے طور پر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے وہ صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

Share this: