احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: 21- بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ}:
باب: آیات کی تفسیر ”صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو کوئی خوشی سے اور کوئی نیکی زیادہ کرے سو اللہ تو بڑا قدر دان، بڑا ہی علم رکھنے والا ہے“۔
شعائر: علامات واحدتها شعيرة , وقال ابن عباس: الصفوان الحجر , ويقال: الحجارة الملس التي لا تنبت شيئا والواحدة، صفوانة بمعنى: الصفا، والصفا للجميع.
‏‏‏‏ «شعائر» کے معنی علامات کے ہیں۔ اس کا واحد «شعيرة» ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «صفوان» ایسے پتھر کو کہتے ہیں جس پر کوئی چیز نہ اگتی ہو۔ واحد «صفوانة» ہے۔ «صفاهى» کے معنی میں اور «صفا» جمع کے لیے آتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4495
حدثنا عبد الله بن يوسف , اخبرنا مالك , عن هشام بن عروة , عن ابيه , انه قال: قلت لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وانا يومئذ حديث السن:"ارايت قول الله تبارك وتعالى: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158، فما ارى على احد شيئا ان لا يطوف بهما، فقالت عائشة:"كلا، لو كانت كما تقول، كانت فلا جناح عليه ان لا يطوف بهما إنما انزلت هذه الآية في الانصار كانوا يهلون لمناة، وكانت مناة حذو قديد، وكانوا يتحرجون ان يطوفوا بين الصفا والمروة، فلما جاء الإسلام سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا (ان دنوں میں نوعمر تھا) کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏» صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان آمدورفت (یعنی سعی) کرے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہونا چاہئیے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہرگز نہیں جیسا کہ تمہارا خیال ہے۔ اگر مسئلہ یہی ہوتا تو پھر واقعی ان کے سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہ تھا۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی (اسلام سے پہلے) انصار منات بت کے نام سے احرام باندھتے تھے، یہ بت مقام قدید میں رکھا ہوا تھا اور انصار صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو انہوں نے سعی کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏» صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، سو جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی بھی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان (سعی) کرے۔

Share this: