احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: 40- بَابُ تَرْجَمَةِ الْحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تُرْجُمَانٌ وَاحِدٌ:
باب: حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لیے کافی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7195
وقال خارجة بن زيد بن ثابت عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يتعلم كتاب اليهود حتى كتبت للنبي صلى الله عليه وسلم كتبه واقراته كتبهم إذا كتبوا إليه، وقال عمر وعنده علي وعبد الرحمن، وعثمان ماذا تقول هذه، قال عبد الرحمن بن حاطب، فقلت تخبرك بصاحبها الذي صنع بها، وقال ابو جمرة: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس، وقال بعض الناس لا بد للحاكم من مترجمين
خارجہ بن زید بن ثابت نے اپنے والد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں، یہاں تک کہ میں یہودیوں کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط لکھتا تھا اور جب یہودی آپ کو لکھتے تو ان کے خطوط آپ کو پڑھ کر سناتا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن حاطب سے پوچھا، اس وقت ان کے پاس علی، عبدالرحمٰن اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے کہ یہ لونڈی کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمٰن بن حاطب نے کہا کہ امیرالمؤمنین یہ آپ کو اس کے متعلق بتاتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ (جو یرغوس نام کا غلام تھا) اور ابوجمرہ نے کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں (امام محمد اور امام شافعی) نے کہا کہ حاکم کے لیے دو ترجموں کا ہونا ضروری ہے۔

Share this: