احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ كَانَ جِبْرِيلُ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔
وقال مسروق: عن عائشة، عن فاطمة عليها السلام:"اسر إلي النبي صلى الله عليه وسلم، ان جبريل كان يعارضني بالقرآن كل سنة، وإنه عارضني العام مرتين ولا اراه إلا حضر اجلي".
‏‏‏‏ اور مسروق نے کہا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے فرمایا تھا کہ جبرائیل علیہ السلام مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا دورہ کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4997
حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم اجود الناس بالخير، واجود ما يكون في شهر رمضان، لان جبريل كان يلقاه في كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ، يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان اجود بالخير من الريح المرسلة".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے ان سے عبداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیر خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی کیونکہ رمضان کے مہینوں میں جبرائیل علیہ السلام آپ سے آ کر ہر رات ملتے تھے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا وہ ان راتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے۔ جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اس زمانہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔

Share this: