احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: 28- بَابُ قَوْلِهِ: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} إِلَى قَوْلِهِ: {تَتَّقُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”کھاؤ اور پیو جب تک کہ تم پر صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو جائے، پھر روزے کو رات (ہونے) تک پورا کرو اور بیویوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میں“ آخر آیت «تتقون» تک۔
العاكف: المقيم.
‏‏‏‏ «العاكف المقيم»۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4509
حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا ابو عوانة، عن حصين , عن الشعبي، عن عدي , قال: اخذ عدي , عقالا ابيض وعقالا اسود حتى كان بعض الليل نظر، فلم يستبينا فلما اصبح , قال: يا رسول الله، جعلت تحت وسادي عقالين , قال:"إن وسادك إذا لعريض ان كان الخيط الابيض والاسود تحت وسادتك".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا)۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے اسے دیکھا، وہ دونوں میں تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے تکئے کے نیچے (سفید و سیاہ دھاگے رکھے تھے اور کچھ نہیں ہوا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بطور مذاق کے فرمایا کہ پھر تو تمہارا تکیہ بہت لمبا چوڑا ہو گا کہ صبح کا سفیدی خط اور سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا تھا۔

Share this: