احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ:
باب: شب قدر کی فضیلت۔
وقول الله تعالى: إنا انزلناه في ليلة القدر { 1 } وما ادراك ما ليلة القدر { 2 } ليلة القدر خير من الف شهر { 3 } تنزل الملائكة والروح فيها بإذن ربهم من كل امر { 4 } سلام هي حتى مطلع الفجر { 5 } سورة القدر آية 1-5، قال ابن عيينة: ما كان في القرآن ما ادراك فقد اعلمه، وما قال: وما يدريك فإنه لم يعلمه.
‏‏‏‏ اور (سورۃ القدر میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ہم نے اس (قرآن مجید) کو شب قدر میں اتارا۔ اور تو نے کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اس میں فرشتے، روح القدس (جبرائیل علیہ السلام) کے ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں۔ اور صبح تک یہ سلامتی کی رات قائم رہتی ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ قرآن میں جس موقعہ کے لیے «ما أدراك‏» آیا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے «ما يدريك‏» فرمایا اسے نہیں بتایا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2014
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه وإنما حفظ من الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه"، تابعه سليمان بن كثير، عن الزهري.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس روایت کو یاد کیا تھا اور یہ روایت انہوں نے زہری سے (سن کر) یاد کی تھی۔ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، سفیان کے ساتھ سلیمان بن کثیر نے بھی اس حدیث کو زہری سے روایت کیا۔

Share this: