احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُدُّوا الأَبْوَابَ إِلاَّ بَابُ أَبِي بَكْرٍ» :
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرمانا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کے دروازے کو چھوڑ کر (مسجد نبوی کی طرف کے) تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
قاله ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3654
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا فليح، قال: حدثني سالم ابو النضر، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، وقال:"إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ذلك العبد ما عند الله"، قال: فبكى ابو بكر , فعجبنا لبكائه ان يخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عبد خير , فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو المخير وكان ابو بكر اعلمنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابا بكر ولو كنت متخذا خليلا غير ربي لاتخذت ابا بكر ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد إلا باب ابي بكر".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ اختیار کر لیا جو اللہ کے پاس تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو کسی بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا، لیکن بات یہ تھی کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور (واقعتاً) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کر دیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔

Share this: