احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلاَّ أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا}:
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا ”اور یہ کسی مومن کیلئے مناسب نہیں کہ وہ کسی مومن کو ناحق قتل کر دے، بجز اس کے کہ غلطی سے ایسا ہو جائے اور جو کوئی کسی مومن کو غلطی سے قتل کر ڈالے تو ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا اس پر واجب ہے اور دیت بھی جو اس کے عزیزوں کے حوالہ کی جائے سوا اس کے کہ وہ لوگ خود ہی اسے معاف کر دیں تو اگر وہ ایسی قوم میں ہو جو تمہاری دشمن ہے درآں حالیکہ وہ بذات خود مومن ہے تو ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا واجب ہے اور اگر ایسی قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہے تو دیت واجب ہے جو اس کے عزیزوں کے حوالہ کی جائے اور ایک مسلم غلام کا آزاد کرنا بھی، پھر جس کو یہ نہ میسر ہو اس پر دو مہینے کے لگاتار روزے رکھنا واجب ہے، یہ توبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ بڑا علم والا ہے، بڑا ہی حکمت والا ہے“۔
‏‏‏‏ (اس باب میں حدیث نہیں ہے۔)
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6884
حدثني إسحاق، اخبرنا حبان، حدثنا همام، حدثنا قتادة، حدثنا انس بن مالك"ان يهوديا رض راس جارية بين حجرين، فقيل لها: من فعل بك هذا افلان افلان ؟، حتى سمي اليهودي، فاومات براسها، فجيء باليهودي، فاعترف، فامر به النبي صلى الله عليه وسلم، فرض راسه بالحجارة"، وقد قال همام: بحجرين.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان میں لے کر کچل دیا تھا۔ اس لڑکی سے پوچھا گیا کہ یہ تمہارے ساتھ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے کیا ہے؟ کیا فلاں نے کیا ہے؟ آخر جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر کے اشارے سے (ہاں) کہا پھر یہودی لایا گیا اور اس نے اقرار کر لیا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس کا بھی سر پتھر سے کچل دیا گیا۔ ہمام نے دو پتھروں کا ذکر کیا ہے۔

Share this: