احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: 50- بَابُ الْحَيَاءِ فِي الْعِلْمِ:
باب: اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے!۔
وقال مجاهد لا يتعلم العلم مستحى ولا مستكبر، وقالت عائشة نعم النساء نساء الانصار لم يمنعهن الحياء ان يتفقهن في الدين‏.‏
‏‏‏‏ مجاہد کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے والا آدمی علم حاصل نہیں کر سکتا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انہیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 130
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام، عن ابيه، عن زينب ابنة ام سلمة، عن ام سلمة، قالت: جاءت ام سليم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله،"إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المراة من غسل إذا احتلمت ؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا رات الماء، فغطت ام سلمة تعني وجهها، وقالت: يا رسول الله، اوتحتلم المراة ؟ قال: نعم، تربت يمينك فبم يشبهها ولدها".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے خبر دی، ان سے ہشام نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ (اپنی والدہ) ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم (نامی ایک عورت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا (اس لیے میں پوچھتی ہوں کہ) کیا احتلام سے عورت پر بھی غسل ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ہاں) جب عورت پانی دیکھ لے۔ (یعنی کپڑے وغیرہ پر منی کا اثر معلوم ہو) تو (یہ سن کر) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (شرم کی وجہ سے) اپنا چہرہ چھپا لیا اور کہا، یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں! تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر کیوں اس کا بچہ اس کی صورت کے مشابہ ہوتا ہے (یعنی یہی اس کے احتلام کا ثبوت ہے)۔

Share this: