احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِلإِمَامِ وَأَنَّهُ يُعْطِي بَعْضَ قَرَابَتِهِ دُونَ بَعْضٍ مَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي الْمُطَّلِبِ وَبَنِي هَاشِمٍ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ:
باب: اس کی دلیل کہ خمس میں امام کو اختیار ہے وہ اسے اپنے بعض (مستحق) رشتہ داروں کو بھی دے سکتا ہے اور جس کو چاہے نہ دے، دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے خمس میں سے بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب کو دیا (اور دوسرے قریش کو نہ دیا)۔
قال عمر بن عبد العزيز:"لم يعمهم بذلك ولم يخص قريبا دون من هو احوج إليه، وإن كان الذي اعطى لما يشكو إليه من الحاجة، ولما مستهم في جنبه من قومهم وحلفائهم".
‏‏‏‏ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام رشتہ داروں کو نہیں دیا اور اس کی بھی رعایت نہیں کی کہ جو قریبی رشتہ دار ہو اسی کو دیں۔ بلکہ جو زیادہ محتاج ہوتا، آپ اسے عنایت فرماتے، خواہ رشتہ میں وہ دور ہی کیوں نہ ہو۔ اگرچہ آپ نے جن لوگوں کو دیا وہ یہی دیکھ کر وہ محتاجی کا آپ سے شکوہ کرتے تھے اور یہ بھی دیکھ کر کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانبداری اور طرفداری میں ان کو جو نقصان اپنی قوم والوں اور ان کے ہم قسموں سے پہنچا (وہ بہت تھا)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3140
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن جبير بن مطعم، قال: مشيت انا وعثمان بن عفان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، اعطيت بني المطلب وتركتنا ونحن وهم منك بمنزلة واحدة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما بنو المطلب وبنو هاشم شيء واحد، قال الليث: حدثني يونس وزاد، قال جبير: ولم يقسم النبي صلى الله عليه وسلم لبني عبد شمس ولا لبني نوفل، وقال ابن إسحاق: عبد شمس وهاشم والمطلب إخوة لام وامهم عاتكة بنت مرة وكان نوفل اخاهم لابيهم".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابن مسیب نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ نے بنو مطلب کو تو عنایت فرمایا لیکن ہم کو چھوڑ دیا، حالانکہ ہم کو آپ سے وہی رشتہ ہے جو بنو مطلب کو آپ سے ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو مطلب اور بنو ہاشم ایک ہی ہے۔ لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور (اس روایت میں) یہ زیادتی کی کہ جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدشمس اور بنو نوفل کو نہیں دیا تھا، اور ابن اسحاق (صاحب مغازی) نے کہا ہے کہ عبدشمس، ہاشم اور مطلب ایک ماں سے تھے اور ان کی ماں کا نام عاتکہ بن مرہ تھا اور نوفل باپ کی طرف سے ان کے بھائی تھے (ان کی ماں دوسری تھیں)۔

Share this: